قتل معصوموں کا ہوتا ہے
یہ روایت کوئی اتنی پرانی تونہیں
حکومت ظلم کی ہوتی ہے
یہ کہانی کوئی اتنی پرانی تونہیں
خون ناحق کا دریا بہتا ہے
یہ روایت کوئی اتنی پرانی تونہیں
جبر مسلسل ہوتا ہے
یہ کہانی کوئی اتنی پرانی تونہیں
قتل معصوموں کا ہوتا ہے
ہر دور میں روایت ہوتی ہے
جب مذہب طاقت بنتا ہے
اورطاقت شقادت بنتی ہے
تو قتل معصوموں کا ہوتا ہے
ہرغم کربلا بنتا ہے
حکومت ظلم کی ہوتی ہے
ہر دور کی کہانی ہوتی ہے
جب دل پتھر کے بنتے ہیں
اورپتھر عقل پر پڑتے ہیں
تو ظلم حکومت کرتا ہے
ہرغم کربلا بنتا ہے
خون ناحق کا دریا بہتا ہے
ہر دور میں روایت ہوتی ہے
جب آنکھ کا پانی مرتا ہے
اور باطل حق سے لڑتا ہے
توخون انسان کا بہتا ہے
ہرغم کربلا بنتا ہے
جبر مسلسل ہوتا ہے
ہر دور کی کہانی ہوتی ہے
جب نفرت جڑ پکڑتی ہے
اور انسان خدا بن جاتا ہے
تو جبر مسلسل ہوتا ہے
ہرغم کربلا بنتا ہے
شہریار
دسمبر ٢٠١٤ ١٧