بارشوں کے موسم میں
بارشوں سے ڈرنا بھی
اک عذاب ہوتا ہے
بارشوں کے موسم میں
بارشوں سے مت ڈرنا
بارشوں کے آنے سے
بارشوں کے پڑنے سے
دل کی آگ بجھتی ہے
شعلے سرد ہوتے ہیں
روح کے خشک پتوں سے
اک دھواں سا اٹھتا ہے
نرم گیلی مٹی سے
اک صدا یہ آتی ہے
آؤ تم بھی آنگن میں
بارشوں کے قطروں میں
آنسو سب بہا ڈالو
آنسو سب چھپا ڈالو
بارشوں کے موسم میں
بارشوں سے مت ڈرنا
بارشیں تو اپنی ہیں
دل کا راز رکھتی ہیں
جب کبھی بھی رونا ہے
بارشوں میں رونا ہے
کھل کر جب بھی رونا ہے
بارشوں میں رونا ہے
بارش سب چھپا ڈالے
بارش سب مٹا ڈالے
بارشیں تب بھی ہوتی تھیں
بارشیں اب بھی ہوتی ہیں
قطرے تب بھی پڑتے تھے
قطرے اب بھی پڑتے ہیں
گھٹایئں تب بھی کالی تھیں
گھٹایئں اب بھی کالی ہیں
پھر بھی سب کچھ بدلا ہے
No Comments
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز
کچا تیرا مکان ہے کچھ تو خیال کر
واہ…بر موقعہ اوربر محل
Nothing like a heart lightening cry during a lonesome walk in the rain, with no one the wiser…
Ahhhh…
let it rip… and
Rain on me… O’ Sky…
I will cry with with You…
I will dance with You…
Till the very end…
Anytime..!!
And nothing like the taste of tears mixed with rain drops sliding down the cheeks
بارش اور آنسو . اس موضوع پر کچھ لکھنے کا سوچ ہی رہی تھِی مگر میرے خیالات کو آپ نے الفاظ دے دِئے۔ دل میں ‘اُترنے والی نظم۔
میرے خیال میں آپ کی آُردونظموں میں سب سے خوبصورت ترین نظم۔۔۔
Bohat nawazish