ڈر سب مینڈکوں کو لگتا ہے
ڈر سب مینڈکوں کو لگتا ہے
کنویں کا مینڈک بھی ڈرتا ہے
باہر دنیا کا مینڈک بھی ڈرتا ہے
کنویں کا مینڈک
باہر ٹراتے بولتے کودتے
ہر مینڈک سے ڈرتا ہے
باہر کے مینڈک کی
آزادی سے ڈرتا ہے
سوچ سے ڈرتا ہے
کنویں کا مینڈک
باہر دنیا کے مینڈک سے ڈرتا ہے
باہر دنیا کے ہونے سے ڈرتا ہے
باہر کیا ہے؟
اس کے تصور سے وابستہ
موہوم امید سے ڈرتا ہے
کنویں کا مینڈک چاہتا ہے
سب مینڈک، کنویں کی بات کریں
اسکی گول اونچی دیواروں
اسکے گہرے پانیوں کی بات کریں
پرانی آوازوں کی گونج
تاریخ کی بازگشت کی بات کریں
کنویں کا مینڈک چاہتا ہے
سب مینڈک، روشنی کو بھول کر
صرف اندھیروں کی بات کریں
اندھیروں میں بستے
نامعلوم خوف کی بات کریں
ناگہانی موت کی بات کریں
ڈر سب مینڈکوں کو لگتا ہے
ڈر سب مینڈکوں کو لگتا ہے
کنویں کا مینڈک بھی ڈرتا ہے
باہر دنیا کا مینڈک بھی ڈرتا ہے
باہر دنیا کا مینڈک
کنویں کے اندر چیختے چلاتے
ہر مینڈک سے ڈرتا ہے
کنویں کے مینڈک کے
وحشی پن سے ڈرتا ہے
پاگل پن سے ڈرتا ہے
باہر دنیا کا مینڈک
کنویں کے ہر مینڈک سے ڈرتا ہے
کنویں کے ہونے سے ڈرتا ہے
کنویں میں کیا ہے؟
اس کی یاد سے وابستہ
مہیب خوف سے ڈرتا ہے
باہر دنیا کا مینڈک چاہتا ہے
سب مینڈک، اور بھی کوئی بات کریں
باہر دنیا کے روشن علم کی
آزادئی اظہار کی بات کریں
پختگئی شعور کی بات کریں
فرسودگیئی روایات کی بات کریں
باہر دنیا کا مینڈک چاہتا ہے
سب مینڈک، پابندئی ظلمات سے باہر
روشن اجالوں کی کوئی بات کریں
اجالوں میں بستے
مہربان خدا کی
شفقت کی کوئی بات کریں
No Comments
بہترین۔۔
Thank you
بہت خوب
Bohat nawazish Seema Sahiba
Thank you