‘چاچا جی…….؟’ میں نے کھنکار کر پوچھا. ‘آپ چپ کیوں ہوگئے؟’
کہتے ہیں……….’ انہوں نے بدستور گردن جھکائے کہا. ‘جب دور کسی گھنے جنگل کے بیچوں بیچ، کوئی بوڑھا درخت ٹوٹ کر گرتا ہے تو کوئی آواز نہیں گونجتی.’ انہوں نے میری آنکھوں میں جھانکا. ‘آواز سننے والا اور پرواہ کرنے والا جو کوئی نہیں ہوتا
میں ہوں نا چاچا جی!’ میں نے محبت سے ان کے جھریوں بھرے کمزور ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا. ‘میں ہوں نا سننے اور پرواہ کرنے والا
