آؤ اب خود کو فراموش کر دیں

شکوے تو کبھی تھے

بہت کہہ چکے ہیں

وجہیں بھی بہت تھیں

بہت سن چکے ہیں

وہ تھا کہ نہیں تھا

بہت سوچ چکے ہیں

دل کا، انا کا

دم گھونٹ کر اب

دل کو، انا کو،

سیاہ پوش کر دیں

چلو اب خود کو

فراموش کردیں


Read more: آؤ اب خود کو فراموش کر دیں

رستے ہزاروں

بہت چل چکے ہیں

قبروں مزاروں

بہت پھر چکے ہیں

گم ہو چکی ہے

ہمت تھی جتنی

خاک ان رستوں کی

چھانی ہے اتنی

وہ سب خاک ایسے

ہوا دوش کر دیں

آؤ اب خود کو

فراموش کر دیں


بہت رہ لیا ہے

دن تھے وہ جتنے

بہت گن لیا ہے

طعنے تھے کتنے

راتیں بھی لمبی

گزاری ہیں جتنی

ماضی کے سب باب

سپرد آگ کر کے

سب طعنوں تشنعوں کو

خاموش کر دیں

آؤ اب خود کو

فراموش کر دیں


نا تھا کوئی اپنا

نا اپنا کوئی ہوگا

نا تھی کوئی چھاؤں

نا سایہ کوئی ہوگا

خوابوں کے پیچھے

وہ بھگڈر تھی جتنی

بیکار ضائع

خواہش کی جتنی

وہ سب خواب مٹی میں

روپوش کر دیں

آؤ اب خود کو

فراموش کر دیں


بہت رو لیا ہے

بہت ہنس لیا ہے

جدائی کا صدمہ

بہت سہ لیا ہے

لمحے تھے جتنے

مقدر میں لکھے

وہ لمحے مٹانے کا

وقت ہوگیا ہے

آؤ اب چپکے سے

خاموش ہو کر

آؤ اب خود کو

فراموش  کر دیں


#Urdu #poetry #poem #helplessness #sadness #uselessness #fate #effort #failure #love #desire #dream #imagination #end #life #death

زندگی کے سٹیشن پر

تم اس ٹرین کے مسافر تھے

میں اس ٹرین کا مسافر تھا

تمہاری ٹرین مشرق کو

میری ٹرین مغرب کو

مدھم پڑتی کرنوں میں

دو الگ سمتوں میں

بھاگتی تھیں چھک چھک وہ


Read more: زندگی کے سٹیشن پر

تم اس ٹرین کے مسافر تھے

میں اس ٹرین کا مسافر تھا

شام کے پچھلے پہر

زندگی کے سٹیشن پر

پٹڑیوں کے جالوں میں

الجھ کر جو رک گیئں

زندگی کچھ دیر کو

سانس لینے رک گئ


زندگی کے سٹیشن پر

لالٹینیں جلتی تھیں

دھند میں دمکتی تھیں

چائے کی دھیمی مہک

سیٹیوں کی گونج بھی

نرم ہوا کے دوش پر

سرگوشیاں سی کرتی تھی


زندگی کے سٹیشن پر

دو ٹرینیں جو رک گیئں

کھڑکیوں کے سامنے

کھڑکیاں ساکت ہوئیں

کھڑکیوں میں چہرے تھے

چہروں پر آنکھیں سجی

آنکھوں میں کچھ خواب تھے

خوابوں میں حسرت سجی


زندگی کے سٹیشن پر

تم کو میں نے دیکھا تو

کچھ یوں لگا ایسے

کہ تمھارے چہرے پر

چھائے ہوئےجو سائے تھے

محبتوں کی دھوپوں کے

منتظر ہوں صدیوں سے

تمھاری آنکھوں کی وہ ویرانی

کچھ عجیب حیرانی

کہ جیسے تم نے دیکھا ہو

وہ سب جو کے دوزخ تھا

کہ جیسے تم نے جھیلا ہو

وہ سب جو کے ناحق تھا


زندگی کے سٹیشن پر

تم کو میں نے دیکھا تو

یک لخت میں اتر آیا

ہاتھ جو ہلایا تو

تمھاری برف آنکھوں میں

چراغ جیسے جل اٹھے

مسکراہٹ چمکی اور

تم بھی اتر آئ


زندگی کے سٹیشن پر

پلیٹ فارم کے کونے میں

اک تاریک گوشے میں

ہم دو اکیلے دل

کچھ دیر کو اکٹھے تھے

اک ہاتھ میں دوجا ہاتھ

کچھ یوں دھڑکتا تھا

جیسے وہ کبوتر ہو

شکاریوں کے چنگل میں

پھڑپھڑاتا روتا ہو


زندگی کے سٹیشن پر

کچھ دیر ہم نے رکنا تھا

باتیں تو کیا کرنی تھیں

یادیں اکٹھا کرنی تھیں

وقت اتنا ظالم تھا

ہمارا ساتھ بس جتنا بھی تھا

لمحوں میں بیت جاتا تھا

کچھ دیر جو بھی ملنا تھا

پھر اپنی اپنی ٹرینوں پر

بیٹھ سفر کرنا تھا


زندگی کے سٹیشن پر

میں نے تو بہت روکا

محبتوں کے واسطے

عہد وفا کے سب کرم

میں نے تو یہ بھی کہا

کہ زندگی بس تم سے ہے

ہر سانس میں رچے ہو تم

کہ تمھارے بعد کچھ نہیں

ہر دھڑکن میں بسے ہو تم

مگر تم نے کچھ نا سنا

اصول منہ پر مار کر

میرا ہاتھ چھوڑ کر

بس اٹھ گئے کہ ہم چلے

خالی خالی آنکھوں سے

میں بیٹھا بس تکتا رہا

اور تمھاری ٹرین چل پڑی


زندگی کے سٹیشن پر

پلیٹ فارم کے کونے میں

میں ابھی بھی بیٹھا ہوں

وقت کے بہتے پانی پر

چپ چاپ، منتظر، ساکن

شاید کچھ ایسا بھی ہو

کہ زندگی کے سٹیشن پر

پھر کبھی تم مل جاؤ

#Urdu #poetry #poem #life #love #loss #wait #train #track #dusk #hope #regret #meeting #conversation #journey #chancemeeting #soulmates  

آؤ ہم خود کو خود ہی ڈھونڈتے ہیں

آؤ ہم خود کو خود ہی ڈھونڈتے ہیں


وہ محبت جو کبھی کی تو بڑے شوق سے تھی

وہ محبت جو نامکمل تھی، نامکمل ہی تمام ہوئی

وہ چاہت کہ جس کی روشنی کبھی شام کی رونق تھی

وہ چاہت جو نا کبھی میری، نا کبھی تیری غلام ہوئی

وہ انا جو کبھی عشق کی دہلیز پر چکنا چور تھی 

وہ بے خودی جو نا عشق تھی نا کبھی عشق انجام ہوئی

وہ خون لفظ جن سے بنی زنگ خوردہ زنجیر تھی

وہ نظم جو ادھوری تھی، ادھوری ہی بدنام ہوئی

آؤ وہ پرانے خواب، اپنی صحرا آنکھوں میں  

خود ہی کھنگالتے ہیں، خود ہی سوچتے ہیں

آؤ ہم خود کو خود ہی ڈھونڈتے ہیں


Read more: آؤ ہم خود کو خود ہی ڈھونڈتے ہیں

وہ بول جو سوچتے ہوئے، وقت ماضی کا فسانہ ہوا

وہ نغمے جو لکھے نا گئے، کبھی گنگنائے نا گئے

وہ جو سمندر کا نمک اتنی مشکل سے کشید ہوا

وہ اشک جو اندر ہی جذب کئے، کبھی بہائے نا گئے

وہ جو ہم آگ مانگ کر لائے تھے کوہ طور سے

وہ شعلے جو بھڑکنا تو دور، کبھی سلگائے نا گئے

وہ جو ستم تم روز نئے تراشتے تھے اپنے شوق سے

وہ ظلم جو چپ کر کے سہہ لئے کبھی سنائے نا گئے

آؤ اپنے سب پچھتاوے، اپنے زخم خوردہ ہاتھوں سے

خود ہی جانچتے ہیں، خود ہی گوندھتے ہیں

آؤ ہم خود کو خود ہی ڈھونڈتے ہیں


وہ جو ہم میں تم میں، سرے سے کبھی تھا ہی نہیں

وہ جو ایک خواب سا تھا، حقیقت سے بہت دور تھا وہ

وہ جو کچھ تھا، اس میں پیار تو کبھی تھا ہی نہیں

وہ جو ایک سراب سا تھا، چاند پر داغ ضرور تھا وہ

خیال کی ہر ساعت میں خیال تو کبھی تھا ہی نہیں

وہ جو ایک گرداب تھا، رقص خواہش ضرور تھا وہ

عشق حاصل میں، فرقت میں، یقین تو کبھی تھا ہی نہیں

وہ جو ایک باب تھا، زندگی کا آخری باب تھا وہ

آؤ پھر کیا ہوا؟ پھر کیوں ہوا؟ وہ سب سوال

خود ہی پوچھتے ہیں، خود ہی کھوجتے ہیں

آؤ ہم خود کو خود ہی ڈھونڈتے ہیں

#Urdu #poetry #poem #love #reflection #regret #loss #life #dream #time 

آؤ محبت کر کے دیکھتے ہیں

،آؤ!ذرا کچھ دیر

محبت کر کے دیکھتے ہیں؛

ساتھ چل کر دیکھتے ہیں

Read more: آؤ محبت کر کے دیکھتے ہیں

،پرانے ساحلوں کی ریت پر

زخم زخم قدم دھرتے؛

نئی منزل تلاش کرکے

دیکھتے ہیں

،ویران خاموش طاقوں میں

انس بھرے معصوم چراغ؛

روشن کر کے

دیکھتے ہیں

،گزری عداوتوں کی راکھ میں

مسکراتے اور دمکتے؛

نئے رشتے تلاش کر کے

دیکھتے ہیں

،رشتوں کے بندھن میں

بدصورت شکوے و شکایتیں؛

پھر سے بھلا کر

دیکھتے ہیں

،آؤ!ذرا کچھ دیر

محبت کر کے دیکھتے ہیں؛

ساتھ چل کر دیکھتے ہیں

،آؤ ذرا کچھ دیر

مل کر دیکھتے ہیں

افق کے پار ہیں آباد؛

کئ دھنک رنگ

جگمگاتی بستیاں

،آؤ مل کر ڈھونڈتے ہیں

ان بستیوں میں وہ مکان؛

کہ جس کی کھڑکیاں

روشن ہیں ہمارے

خوابوں سے

،آؤ ذرا کچھ دیر

مل کر سوچتے ہیں

اپنی زندگی کہ وہ باب؛

جو کبھی سوچے نا گئے

لکھے نا گئے

،آؤ مل کر تحریر کرتے ہیں

وہ سب ادھورے باب

لفظ لفظ رقم کر کے؛

محبت کی دمکتی

روشنائ سے

،آؤ! ذرا کچھ دیر

محبت کر کے دیکھتے ہیں؛

ساتھ چل کر دیکھتے ہیں

،آؤ ذرا کچھ دیر

اپنے دلوں میں چھپے

چاہتوں کے معصوم راز؛

گدگدا کر، چھیڑ کر

دیکھتے ہیں

،آؤ ذرا کچھ دیر

شانے سے شانہ ملا کر

سانجھی دھڑکنوں کے دم پر؛

وہ سب قدم بڑھا کر

دیکھتے ہیں

،آؤ ذرا کچھ دیر

نیّتوں کے پر پھیلا کر

الفتوں کا سانس لیکر؛

 وہ سب خواب دیکھ کر

دیکھتے ہیں

،آؤ ذرا کچھ دیر

اک دوجے سے

طاقت پکڑ کر؛

ہر ناممکن کام کر کے

دیکھتے ہیں

آؤ ذرا کچھ دیر

محبت کر کے دیکھتے ہیں،

ساتھ چل کر دیکھتے ہیں

#love #resolve #Urdu #poetry #agreement #dreams #imagination