دسمبر کے اوائل کی بات ہے جب محکمہ اوقاف نے زبردستی میری تعیناتی شیخو پورےکے امیر محلے کی
Heera Mandi, Lahore Photographer: Parthiv Shah
جامعہ مسجد سے ہیرا منڈی لاہور کی ایک پرانی مسجد میں کر دی. وجہ یہ تھی کے میں نے قریبی علاقے کے ایک کونسلر کی مسجد کے لاوڈ سپیکر پے تعریف کرنے سے انکار کر دیا تھا. شومئی قسمت کے وہ کونسلر محکمہ اوقاف کے ایک بڑے افسرکا بھتیجا تھا. نتیجتاً میں لاہور شہر کے بدنام ترین علاقے میں تعینات ہو چکا تھا. بیشک کہنے کو میں مسجد کا امام جا رہا تھا مگر علاقے کا بدنام ہونا اپنی جگہ. جو سنتا تھا ہنستا تھا یا پھر اظھار افسوس کرتا تھا
اس کی شادی ہوئے دس پندرہ دن گزر چکے تھے، لیکن میں اب بھی حقیقت سے سمجھوتہ نہیں کر پایا تھا. اور حقیقت یہ تھی کے ہماری محبّت اور وہ بےنام سا رشتہ، جس نے ہمیں تین سال تک جوڑے رکھا تھا، کب کا ختم ہو چکا تھا. وہ کسی اور کی ہو چکی تھی اور میں، اب بھی اکیلا تھا.شاید اس کا جانا مجھ پر اتنا گراں نا گزرا تھا، جتنا میرا دل، اس کی آخری دنوں کی بے رخی پر ٹوٹا تھا. کبھی اپنے آپ کو سمجھاتا، کبھی اس کی طرف سے وکیل بن جاتا. کبھی غصّہ، کبھی غم، کبھی محبّت ، کبھی نفرت. ایک عجیب عذاب میں جان پھنس گئ تھی