لکیر کا تیسرا کونا
میرے ہمدم میرے جاناں
کیسے بتلاؤں تمھیں؟
کیسے سمجھاؤں تمھیں؟
محبت مان ہوتی ہے
محبت جان ہوتی ہے
مگر جب دو میں بٹ جائے
بس کڑا امتحان ہوتی ہے
نا رکھی جاتی ہے
نا پھینکی جاتی ہے
محبت شہر دل میں بس
اک ویراں مکان ہوتی ہے
کسے آواز دیتے ہو؟
کسے آواز دیتے ہو؟
کسے سر پے چڑھاتے ہو؟
یہ نعرے کیوں لگاتے ہو؟
یہ جلسے کیوں سجاتے ہو؟
بلھے شاہ صدا لگاؤ
بلھے شاہ صدا لگاؤ
کے محبّت جل رہی ہے
بلھے شاہ، صدا لگاؤ
کے کدورت جاگ رہی ہے
تیرا خدا کوئی اور ہے
تیرا خدا کوئی اور ہے، میرا خدا کوئی اور
تیرا خدا جہنّم ہے، گناہوں کو جلاتا ہے
میرا خدا رحمان ہے، گناہ بھول جاتا ہے
تیرا خدا بہشت ہے، اعمال ناپے جاتا ہے
میرا خدا سرشت ہے، بہکوں تو مسکاتا ہے
تم زندہ ہو؟
تم زندہ ہو؟
حیرت ہے کے اب بھی زندہ ہو
خون بہا کر زندہ ہو؟
بچوں کو مار کر زندہ ہو؟
ماؤں کولوٹ کر زندہ ہو؟
آؤ خون سے خطاطی کریں
آؤ خون سے خطاطی کریں
الرحمان و الرحیم کی
آؤ موت سے فیصلہ کریں
حق و باطل کی تفریق کا
میں اکثر سوچتا ہوں
میں اکثر سوچتا ہوں
کیا تتلیوں کی بھی انا ہوتی ہوگی؟
سنا ہے پھولوں پے فدا بہت ہوتی ہیں مگر
دیکھ سکتی نہیں پر اپنے
دکھ تو یہ ہے جاناں
دکھ تو یہ ہے جاناں
ترک تعلق تو ہوا
ترک وفا نہ ہوا
یہ تو بتاؤ جاناں
یہ تو بتاؤ جاناں
کیا دل میں اب بھی رباب بجتے ہیں؟
افق پر اب بھی شہاب جلتے ہیں؟
جب کبھی میرا نام لیتے ہو؟